جسمانی اور روحانی بیماریوں کا علاج دین اسلام کی روشنی میں
ہم یہاں صرف ایسے امراض کا ذکر کریں گے جن کا علاج احادیث صحیح سے ثابت ہے:
دل کے مختلف امراض مثلا دل کا تیز دھڑکنا (اختلاج قلب)، پژمردگی اور اضطراب قلب دور کرنے کے لئے قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کرنی چاہئے۔ارشاد باری تعالی ہے: اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب آگاہ رہو کہ دلوں کا اطمینان اللہ کےذکرسےہے۔(الرعد28)
نیز آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے قرآن مجید پڑھنے والوں پر اللہ تعالی کی سکینت نازل ہوتی ہے۔ (مسلم)
لہٰذا قرآن مجید کی بکثرت تلاوت دل کی تمام بیماریوں کے لئے صحت بخش ہے۔
زہریلے جانوروں کے کاٹنے کی صورت میں سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا چاہئے۔ (بخاری)
نیز سورۂ الکافرون اور معوذ تین پڑھ کر دم کرنا چاہئے۔ آپﷺ نے بچھو کے کاٹنے پر اس جگہ کو نمک ملے پانی سےدھویااورسورۂ الکافرون اور معوذ تین پڑھ کر اس وقت تک دم فرماتے رہے جب تک آرام نہیں آیا۔ (طبرانی)
جنون اور مرگی کی بیماری میں روزانہ صبح و شام تین تین بارہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا چاہئے۔ (ابو دائود)
تمام بیماریوں میں سورۂ فاتحہ کا دم بکثرت کرنا چاہئے۔ آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے سورۂ فاتحہ پڑھ کر جو چیز اللہ تعالی سےطلب کی جائے اللہ تعالی اسے عطا فرماتے ہیں۔ (مسلم)
نیز صبح و شام تین تین مرتبہ سورۂ الاخلاص اور معوذ تین پڑھ کر دم کرنا چاہئے۔ (ابو دائود)
مرض الموت میں مریض کی عیادت کرنے والوں کو معوذ تین پڑھ کر مریض پر دم کرنا چاہئے۔ رسول اکرمﷺ کے مرض الموت میں سیدہ عائشہ ؓ معوذ تین پڑھ کر آپ ﷺ کو دم کرتی رہیں۔ (بخاری)
نظر بد سے بچنے کے لئے معوذ تین پڑھ کر مریض کو دم کرنا چاہئے۔ سیدنا ابو سعیدؓکہتے ہیں رسول اللہﷺ اپنی بعض دعائوں کے ساتھ شیاطین جن و انس سے اللہ تعالی کی پناہ طلب فرمایا کرتے تھے، لیکن جب معوذ تین اتریں تو آپ ﷺ نے باقی دعائیں ترک فرمادیں اور معوذ تین کو اپنا معمول بنا لیا۔ (ترمذی)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے پناہ مانگنے کی دعائوں میں سے سب سے بہتر دعائیں معوذ تین ہیں۔ (ابو دائود)
شیطانی خیالات اور وساوس سے بچنے کے لئے قرآن مجید کی درج ذیل آیات کا اہتمام کرنا چاہئے۔
1) بسم اللہ الرحمن الرحیم (ابو دائود)
2) آیۃ الکرسی (بخاری)
3) رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیْطٰنِ وَاَعُوْذُبِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ (یا) اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
4) سورۂ اخلاص پڑھ کر اپنی داہمی جانب تین بار تھوکنا چاہئے۔ (ابو دائود)
5) معوذ تین (ترمذی)
6) ھُوَالْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْم (ابودائود)
8) برے خواب کے شر سےبچنے کا علاج:
اگر برا خواب آئے تو جاگنے کے بعد تین باراَعُوٍذُبِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنَ (یا) اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھیں (مسلم)
مذکورہ دعا پڑھنے والا شخص برے خواب کے شر سے محفوظ رہے گا۔
قرآن مجید کو اللہ تعالی نے مختلف مقامات پر رحمت قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَإِنَّہ لَھُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔ اور یہ قرآن ہدایت اور رحمت ہے ایمان لانے والوں کے لئے۔ (النمل77)
ایک اور جگہ ارشاد مبارک ہے:
ھُدًی وَّرَحْمَۃً لِّلْمُحْسِنِیْنَ۔ قرآن مجید ہدایت اور رحمت ہے، نیک عمل کرنےوالوں کے لئے۔ (لقمان3)
ہر انسان اس دنیا میں باعزت، مطمئن اور خوشحال زندگی بسر کرنے کے لئے اللہ تعالی کی رحمت کا محتاج ہے۔ اس دنیاکےبعدعالم برزخ میں بھی ہر انسان عذاب سے بچنے اور آرام کی نیند سونے کے لئے اللہ تعالی کی رحمت کا محتاج ہے۔ برزخ کےبعدقیامت کے روز جہنم سے بچنے اور جنت میں داخل ہونے کے لئے بھی ہر انسان اللہ تعالی کی رحمت کا محتاج ہے۔ دنیا، برزخ اور آخرت تینوں جگہ ہم عزت کی زندگی بسر کرنے کے لئے اللہ تعالی کی رحمت کے محتاج ہیں۔ وہ رحمت جس کے ہم قدم قدم پر محتاج ہیں، اسی قرآن مجید سے حاصل ہوتی ہے۔ آئیے لمحہ بھر کے لئے غور کریں کہ قرآن مجید کس طرح دنیا، برزخ اور آخرت میں ہمارے لئے باعث رحمت ہے۔
قرآن مجید انسانوں کے لئے ہدایت ہے۔ قرآن مجید کا ہدایت ہونا بھی رحمت ہے۔ اسی طرح قرآن مجید شفا ہے اور قرآن مجیدکاشفا ہونا بھی رحمت ہے۔ اس کے علاوہ قرآن مجید اہل ایمان کے لئے دنیاوی زندگی میں کس طرح باعث رحمت ثابت ہوتاہے؟اس کی تفصیل درج ذیل ہے:
جو شخص قرآن مجید کی تعلیمات پر مضبوطی سے جما رہے گا وہ ہر دور میں گمراہیوں سے محفوظ رہے گا۔ ارشاد باری تعالی ہے جس نے میری ہدایت کی پیروی کی وہ نہ (دنیا میں) گمراہ ہو گا نہ (آخرت میں) نامراد ہوگا۔ (سورۂ طہ، آیت نمبر 123)
نیز ارشاد نبویﷺ ہے :
قرآن مجید کا ایک سرا اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمہارے ہاتھ میں، اسےتھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ ہوگے نہ ہلاک ہوگے۔ (طبرانی)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے سورۂ کہف کی پہلی دس آیات یاد کرنے والا شخص فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔ (مسلم)
یاد رہے کہ فتنہ دجال کے بارے میں آپﷺنے فرمایا ہے حضرت آدمu سے لے کر قیامت تک فتنہ دجال سے بڑا کوئی فتنہ
نہیں۔ (مسلم)
نہیں۔ (مسلم)
سورۂ کہف کی آیات اگر اس عظیم فتنہ سے محفوظ رکھیں گی تو امید کرنی چاہئے کہ اس سے کم درجہ کے دیگر سارے فتنوں سےبدرجہ اولی محفوظ رکھیں گی۔ ان شاء اللہ
آفات سماوی، آندھی، طوفان، بیماریاں، زلزلے، سیلاب، قحط سالی، خسف (آبادیوں کا زمین میں دھنس جانا) مسخ (شکلیں بدلنا) سے بچنے کے لئے معوذ تین پڑھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سیدنا عقبہؓ فرماتے ہیں :ہم لوگ رسول اللہﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ اچانک ہمیں زبردست تاریکی اور آندھی نے آلیا۔ رسول اللہﷺ نے اللہ کی پناہ مانگنی شروع کر دی اور فرمایا معوذ تین کے ذریعہ اللہ کی پناہ مانگو، کسی پناہ مانگنے والے کے لئے ان دو سورتوں سے بہتر کوئی سورت نہیں۔(ابو دائود)
میدان جنگ میں سیدنا طلحہt کی انگلیاں کٹ گئیں تو ان کے منہ سے سی کی آواز نکلی، تو آپﷺ نے فرمایا :
اگر تم {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھ لیتے تو فرشتے تجھے اوپر اٹھا لیتے۔ (نسائی)
ارشاد باری تعالیٰ ہے اگر انہوں نے توراۃ، انجیل اور ان کے رب کی طرف سے جو بھی تعلیم ان پر نازل کی گئی، کو قائم کیاہوتاتو ان پر اوپر سے بھی رزق برستا اور نیچے سے بھی ابل پڑتا۔ (المائدہ66)
قرآن مجید کے احکام پر پابندی کرنے اور اس کی تعلیمات کی پابندی کرنے والی قوم کو اللہ تعالی سیاسی غلبہ اور عروج عطافرماتےہیں۔ آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعے بعض لوگوں کو عروج عطا فرماتے ہیں اور بعض کو ذلیل اور رسوا کرتے ہیں۔ (مسلم)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے جو شخص رات کو سونے سے قبل آیۃ الکرسی پڑھ لے اس کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے جو صبح تک اس کی حفاظت کرتا ہے۔ (بخاری) نیز ارشاد نبویﷺ ہے جو شخص سونے سے پہلے سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے وہ اس کے لئے ہر تکلیف، شر اور خطرے سے بچنے کے لئے کافی ہوں گی۔ (بخاری)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے جو شخص سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھ کر اللہ تعالی سے جو کچھ طلب کرے گا، اسےاللہ تعالی عطا فرمائے گا۔ (مسلم) نیز آپﷺ نے فرمایا ہے سورۂ فاتحہ پڑھ کر اللہ سے جو کچھ طلب کیا جائے اللہ تعالی عطافرماتےہیں۔ (مسلم)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے سورۂ بقرہ پڑھا کرو، اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اسے چھوڑنا باعث حسرت ہے۔ (مسلم) نیز ارشاد باری تعالی ہے: { ترجمہ: اس کتاب کو ہم نے نازل فرمایا ہے بڑی برکت والی ہے یہ کتاب، اس کی پیروی کرو، تقوی اختیار کرو تاکہ تم لوگ رحم کئے جائو۔(الانعام155)
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے جو شخص صبح و شام تین تین مرتبہ سورۂ اخلاص، سورۂ الفلق اور سورۂ الناس پڑھے گا وہ ہر طرح کے مصائب اور رنج و غم سے محفوظ رہے گا۔ (ابو دائود)
نیز آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے جو شخص اللہ تعالی سے (تلاوت قرآن اور سماعت قرآن کے ذریعہ) قرآن مجید کوآنکھوں کانور اور دل کا سرور بنانے، نیز رنج و غم دور کرنے کی درخواست کرے گا اللہ اسے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون عطافرمائیں گے اور ان کے رنج و غم بھی دور فرمادیں گے۔ (مسند احمد)
غور فرمائیے! قرآن مجید کی عمومی تلاوت اور چند مخصوص سورتوں یا آیات کا اہتمام انسان کو کتنے مصائب و آلام، ہموم و غموم اور شرو رو فتن سے محفوظ کر کے دنیا میں عزت و آرام اور خیر و برکت کی زندگی سے ہمکنار کر دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید دنیا کے شروروفتن اور مصائب و آلام سے محفوظ ترین پناہ گاہ ہے۔ کشمکش خیر و شر میں مضبوط ترین ڈھال ہے۔ زندگی کے تپتے صحرا میں ٹھنڈا اور گھنا سایہ ہے جو اسے اپنائے گا سر تا سر رحمت پائے گا اور جو اسے ترک کرے گایقینا محروم رحمت ہو گا۔
برزخی زندگی میں بھی انسان اللہ تعالی کی رحمت کا اتناہی محتاج ہے جتنا اس دنیا میں بلکہ اس کی نسبت کہیں زیادہ محتاج ہے وہاں بھی یہ رحمت قرآن مجید کے ذریعہ ہی حاصل ہوگی۔ رسول اکرمﷺ کا ارشاد مبارک ہے جب میت کی قبر میں تدفین کی جاتی ہے تو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور وہ درج ذیل تین سوال پوچھتے ہیں:
1) من ربک؟ (یعنی تیرا رب کون ہے؟)
2) من نبیک؟ (یعنی تیرا نبی کون ہے؟)
3) ما دینک؟ (یعنی تیرا دین کون ساہے؟)
پہلے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے:(ربی اللہ) یعنی میرا رب اللہ ہے۔
دوسرے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے 😦محمّد رسول اللہ) یعنی محمّدﷺ رسول اللہ، میرے نبی ہیں۔
دوسرے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے 😦محمّد رسول اللہ) یعنی محمّدﷺ رسول اللہ، میرے نبی ہیں۔
تیسرے کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے: (دینی الاسلام) یعنی میرا دین اسلام ہے۔
تینوں سوالوں کے جواب دینے کے بعد فرشتے مومن آدمی سے پوچھتے ہیں:
(وما یدریک؟) یعنی تجھے ان سوالوں کا جواب کیسے معلوم ہوا؟
مومن آدمی کہتا ہے 😦قرات کتاب اللہ فامنت بہ وصدقت) یعنی میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ (احمد۔ ابو دائود)
پس قبر میں فرشتوں کے سوالوں میں کامیابی صرف اسی کو حاصل ہوگی جو قرآن مجید پر ایمان لایا اسے پڑھا، سمجھا اور اس پرعمل کیا اور یوں قرآن مجید برزخ میں بھی اہل ایمان کے لئے رحمت ثابت ہوگا۔ لمحہ بھر کے لئے تصور کیجئے جب مومن آدمی فرشتوں کے جواب میں یہ کہے گا میں قرآن مجید پر ایمان لایا، اس کی تصدیق کی اور اس کی تلاوت کی تو قبر میں اس کی مسرت اور خوشی کا کیا ٹھکانہ ہوگا؟
دنیاوی اور برزخی زندگی کی طرح اخروی زندگی میں بھی انسان اللہ تعالی کی رحمت کا سب سے زیادہ محتاج ہو گا اور یہ رحمت بھی قرآن مجید کے ذریعہ ہی حاصل ہوگی۔ میدان حشر ہو یا ،میزان، صراط ہو یا جنت ہر جگہ قرآن مجید اپنے حاملین کےلئےرحمت کا مژدہ بن کر آئے گا۔
چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں۔
رسول اکرمﷺ کا ارشاد مبارک ہے قرآن مجید قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارش کرے گا۔ (طبرانی)
سفارش کرنے کے سلسلہ میں آپﷺنے بعض سورتوں کا خاص طور پر ذکر بھی فرمایا ہے۔ مثلا سورۂ ملک کے بارے میں
ارشاد مبارک ہے سورۂ ملک اپنے پڑھنے والوں کے لئے (مسلسل) سفارش کرتی رہے گی حتی کہ اسے بخش دیا جائے گا۔ (احمد،ترمذی، ابودائود، نسائی)
ارشاد مبارک ہے سورۂ ملک اپنے پڑھنے والوں کے لئے (مسلسل) سفارش کرتی رہے گی حتی کہ اسے بخش دیا جائے گا۔ (احمد،ترمذی، ابودائود، نسائی)
سورۂ البقرہ اور آل عمران کے بارے میں آپﷺ نے یہاں تک فرمایا یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں کی مغفرت کےلئے اللہ تعالی سے جھگڑا کریں گی۔ (مسلم)
قرآن مجید اور دیگر سورتوں کا اللہ کی بارگاہ میں سفارش کرنا یا جھگڑنا اللہ تعالی کے اذن اور امر سے ہی ہوگا جسے اللہ تعالی یقیناقبول فرمائے گا۔ فسبحان اللہ بحمدہ سبحان اللہ العظیم
قرآن مجید اپنے پڑھنے والوں کی مغفرت اور بخشش کے علاوہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل باتوں کا مطالبہ کرے گا۔
(1 یا اللہ! اسے (عزت کا) لباس عطا فرما، چنانچہ قرآن مجید کی سفارش پر قاری کو عزت کا تاج پہنایا جائے گا۔
(2 قرآن مجید دوبارہ قاری کے لئے یہی درخواست کرے گا، چنانچہ دوسری مرتبہ اسے عزت کا لباس پہنایا جائےگا۔
(3 قاری کے لئے قرآن مجید تیسرا مطالبہ یہ کرے گا یا اللہ! اس سے راضی ہو جا۔ (ترمذی) اور قرآن مجیدکا یہ مطالبہ بھی قبول کیا جائے گا۔
آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے قرآن مجید کی تلاوت میں مہارت رکھنے والا قاری (قیامت کے روز) نیک اور معزز فرشتوں کےساتھ ہوگا۔ (مسلم)
بلندی درجاتجنت میں قاری کے درجہ کا تعین اس کے حفظ قرآن کے مطابق ہو گا۔ آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے قاری سےکہاجائے گا قرآن مجید پڑھ اور درجات چڑھتا جا تیرا درجہ وہاں تک ہے جہاں آخری آیت ختم ہوگی۔ (ترمذی)
قاری کے ساتھ ساتھ اس کے والدین کو بھی اللہ سحانہ و تعالی قیامت کے روز عزت و تکریم عطا فرمائیں گے۔ آپﷺکاارشاد ہے (قاری کی مغفرت اور تکریم کے بعد) قاری کے والدین کو دو ایسے قیمتی لباس پہنائے جائیں گے جس کے مقابلہ میں دنیا و مافیہا کی ساری دولت ہیچ ہوگی۔ والدین (تعجب سے) پوچھیں گے یا اللہ! ہماری یہ عزت افزائی کس عمل کے بدلہ میں ہوئی ہے؟ اللہ تعالی ارشاد فرمائیں گے اپنے بیٹے کو قرآن مجید پڑھانے کے بدلے میں۔ (مسند احمد،طبرانی)
اللھم اجعلنا منھم بفضلہ ومنہ وکرمہ انک انت الغفور الرحیم
انسانی زندگی کے ان تینوں ادوار کے بارے میں رسول اکرمﷺ کے ارشادات کا بغور مطالعہ کریں اور پھر یہ فیصلہ کریں کہ کیا ہم اس دنیا میں اللہ تعالی کی رحمت کے بغیر عزت اور آرام کی زندگی بسر کر سکتے ہیں یا برزخ میں اللہ کی رحمت کےبغیرعافیت اور آرام حاصل کر سکتے ہیں یا آخرت میں اللہ کی رحمت کے بغیر مغفرت اور جنت حاصل کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں اورواقعی نہیں تو پھر ہمیں اللہ تعالی کی رحمت حاصل کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ کوشش تو کرنی ہی چاہئے۔ محض اپنے گھر میں May Allah Blasé Youلکھ دینے سے تو اللہ کی رحمت حاصل نہیں ہوتی۔ اللہ کی رحمت کے حصول کا طریقہ یہی ہے کہ ہم قرآن مجید کی طرف پلٹ آئیں، قرآن مجید کی تلاوت اور سماعت کو حرز جاں بنائیں، عملی زندگی میں اسےاپناقائداورراہنمابنائیں، بچوں کو قرآن مجید حفظ کرائیں، ترجمہ اور تفسیر سکھائیں،، ان کے دلوں میں قرآن مجید کی محبت پیدا کریں۔ قرآن مجید سے ہم جتنا تعلق زیادہ رکھیں گے اتنے ہی زیادہ رحمت کے مستحق ٹھہریں گے جتنا تعلق کم کریں گے اتنی ہی کم رحمت حاصل کریں گے۔ اگر قرآن مجید کو مکمل طور پر ترک کر دیں گے تو قطعی طور پر اپنے آپ کو اللہ تعالی کی رحمت سے محروم کر لیں گے۔ اب یہ فیصلہ ہر آدمی کو خود کرنا چائیے کہ وہ اللہ کی رحمت کا محتاج ہے یا نہیں؟ کم محتاج ہے یا زیادہ {فَمَنْ شَائَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلا} جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے۔ (الدہر29)
یے سب میررے الحَمْدُ ِلله جزاك اللهُ جزاك اللهُ وظایفف ھیں
ReplyDelete